مواعظ نعیمیہ میں ہے اس آیت کریمہ میں چند
باتیں قابل غور ہیں ایک یہ کہ اس آیت کا گزشتہ آیات سے کیا تعلق ہے ؟دوم یہ کہ اس
کا شان نزول کیاہے؟ سوم یہ کہ اس سے کیا احکام معلوم ہوئے ؟چہارم یہ کہ اس پر
اعتراض و جواب کیا ہیں؟
گزشتہ آیتوں سے
دو طرح اس کا تعلق ہے پہلے فرمایا گیا تھا کہ قیامت میں بعض منہ کالے اور بعض سفید
چمکدار ہوں گے کالے منہ کفار کے ہوں گے اور چمکدار منہ رحمت الٰہی میں ہوں گے مگر
یہ نہ بتایا کہ کن کے منہ روشن ہوں گے یہاں ان کو بتا دیا گیا کہ اے امت مصطفیٰﷺتم بھی ان میں سے ہو جس سے معلوم ہوا قیامت
میں مسلمانوں کے منہ اجلے اور کافروں کے منہ کالے ہوں گے اور کیوں نہ ہوں کہ یہ
لوگ دنیا میں نور کے ساتھ رہتے تھے اور کفار اندھیرے میں ۔اس سیاہی اور سفیدی کی
2وجہیں ہیں ایک یہ کہ جیسے رنج و خوشی کا اور مرض و صحت کا و رضا و ناراضی کا اثر
منہ پر ہوتا ہے اسی طرح کفر و ایمان کا اثر بھی منہ پر ظاہر ہو گا گویا منہ قلب کا
آئینہ ہے دوسرے یہ کہ مسلمان آقا کے غلام ہیں اور کفار دشمن روز قیامت انبیائے
کرام خصوصاً سید الانبیاءﷺ کی
عظمت کےظہور کا دن ہو گا دوستوں کے منہ تو آقا کی عظمت دیکھ کر خوشی سے جھوم اٹھیں
گے مگر کافر جل جائیں گے اور حسد میں منہ کالے ہو ں گے جیسے دنیا میں بھی ہوتا
تھا۔
مومن کی سفیدی چند طرح کی ہو گی ایمان کی ،وضو
کی جس سے چہرہ اور اعضائے وضو چمکیں گے مگر بعض لوگ سراپا نور ہوں گے۔
Comments